اسلام آباد//پاکستان سپریم کورٹ توہین رسالت معاملے میں سزا سے بری آسیہ بی بی کے خلاف جائزہ عرضی پر 29جنوری کوسماعت کرے گا۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ 29 جنوری کو نظرثانی درخواست کی سماعت کرے گی ۔یہ فیصلہ عدالت نے جمعرات کو لیا ہے ۔ واضح رہے کہ توہین رسالت کیس میں آسیہ بی بی کی بریت کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف توہین مذہب کیس کے مدعی قاری عبدالسلام نے گزشتہ یکم نومبر کو نظرثانی درخواست دائر کی تھی۔انہوں نے عرضی کی سماعت ہونے تک آسیہ کانام ملک چھوڑکرنہ جانے والے لوگوں کی فہرست میں ڈالنے کی بھی اپیل کی تھی۔ 31 اکتوبر 2018 کو سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے متفقہ طور پر آسیہ بی بی کے خلاف کیس خارج کرنے اورسزائے موت کی سزا سے آسیہ کو باعزت بری کردیا تھا۔اس وقت کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے فیصلے میں لکھا تھا کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کی کسی کو اجازت نہیں ہے لیکن جب تک کوئی گناہ گار ثابت نہ ہو سکے تو بلا امتیاز معصوم اور بے گناہ تصور کیا جائے گا۔ پاکستانی روزنامہ ڈان کی خبر کے مطابق قاری عبدالسلام کی جانب سے دائر اس عرضی کی سماعت میں جسٹس قاضی فائزعیسیٰ اور مظہر عالم خان میکائل بھی شامل رہیں گے ۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں آسیہ بی بی کو 9 سال بعد ملتان جیل سے رہا کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ ملتان جیل سے گزشتہ سات نومبر کو رہا ہونے کے بعدآسیہ کو خصوصی طیارے سے اسلام آباد لایا گیا تھا اور سکیورٹی وجوہات سے سخت سکیورٹی کے درمیان انہیں نامعلوم ٹھکانے پر لے جایا گیاتھا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے توہین مذہب کیس کا سامنا کرنے والی آسیہ بی بی کی رہائی کے حکم کے بعد کراچی سمیت ملک کے دیگر حصوں میں مذہبی جماعتوں نے احتجاج شروع کردیاتھا۔ آسیہ کی رہائی کے بعد تحریک لبیک کی قیادت میں تین دنوں تک ملک گیر مظاہرہ بھی کیاگیا تھا۔ روزنامہ ڈا ن کے مطابق آسیہ کے ملک چھوڑ کرنہ جانے کے سلسلے میں حکومت اور مذہبی -سیاسی پارٹیوں کے ساتھ ایک معاہدے کے بعداحتجاجی تحریک ختم کی گئی۔حکومت حالانکہ آسیہ کا نام ملک چھوڑنے پر پابندی لگائے گئے لوگوں کی فہرست میں ڈلوانے کے لئے صرف قانونی عمل شروع کرنے کے لئے متفق ہوئی تھی۔بعد میں حکومت اس بات پربھی راضی ہوگئی کہ وہ آسیہ کی رہائی کے حکم کو چیلنج کرنے والی نظرثانی عرضی کی مخالفت نہیں کرے گی۔یواین آئی۔