مرے دل کی بھی کچھ سنا کیجیے
کچھ اپنے بھی دل کی کہا کیجیے
ہوں بیمار اے دلربا آپ کا
مرے دردِ دل کی دوا کیجیے
مرے دل میں اٹھتا کہ جو درد ہے
کوئی گر نہ جائے تو کیا کیجیے
دلوں سے کہ اٹھتی جو آواز ہے
کبھی تو اسے بھی سنا کیجیے
وہ دل، آپ ہی کے جو بیمار ہیں
اب ان کی شفا کی دعا کیجیے
ہزاروں ہیں دل آپ کی قید میں
خدارا اب ان کو رہا کیجیے
نہ دے جائے دھوکہ کوئی اے بشیرؔ
ذرا دیکھ کر دل دیا کیجیے
بشیر احمد بشیرؔ (ابن نشاطؔ) کشتواڑی
موبائل نمبر؛7006606571
تمہارے ہجر کا مزہ اٹھا کے دیکھتے ہیں ہم
چراغ آندھیوں میں اب جلا کے دیکھتے ہیں ہم
پگھل گئی ہے موم کی طرح خیال کی پری
چراغ دل کا شام سے
|